متفرق شعراء

اِنِّی مَعَکَ کا مژدہ

ہے سلسلہ کے ان دنوں سرکار بھی خلاف

کچھ کچھ ہیں اس کے یار مددگار بھی خلاف

ہیں آریہ بھی غیظ و غضب – رنج کے شکار

آزاد اپنے زعم میں – احرار بھی خلاف

اور واہگرو کے خالصہ سردار بھی خلاف

مفرور اپنے یار بھی – اغیار بھی خلاف

عیسائی صاحبان کی جب دیکھتے ہیں ہم

رفتار بھی خلاف ہے – گفتار بھی خلاف

دامن کو ہو نہ شکوہ گریباں سے – گرچہ ہو

ٹوپی خلاف – جُبَّہ و دستار بھی خلاف

دنیا بھی ہو خلاف تو کچھ غم نہیں ہمیں

اِنِّی مَعَکَ کا مژدہ حسنؔ کم نہیں ہمیں

(حسنؔ رھتاسی۔ بحوالہ الفضل ۱۳؍فروری ۱۹۳۶ء)

متعلقہ مضمون

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button